- عثمان رضی اللہ تعالی عنہ
- علی رضی اللہ تعالی عنہ
- حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ
- حنظلہ رضی اللہ تعالی عنہ
- a
-
سنہ 6 ہجری میں نبی ﷺ صحابہ کرام کے ساتھ حج کی غرض سے مدینہ سے مکہ روانہ ہوئے۔مدینہ سے کچھ فاصلہ پر حدیبیہ کے مقام پر آپ ﷺ نے قیام کیا اور عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کو مکہ میں سفیر بنا کر بھیجا کہ مکہ والوں کو سمجھایا جائے کہ ہم صرف حج کرنے آئے ہیں ہمارا مقصد جنگ کرنا ہرگز نہیں ہے۔مکہ میں عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کے کافی زیادہ رشتہ دار موجود تھے جنہوں نے عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کو مہمان نوازی جیسے حیلے بہانے بنا کر روک لیا اور یہ خبر/افواہ پھیل گئی کہ مکہ والوں نے عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کو قتل کر دیا ہے۔یہ خبر سنتے ہی نبی ﷺ نے تمام صحابہ کرام کو اکٹھا کیا اور کیکر کے درخت کے نیچے بیٹھ بیعت لی گئی کہ ہم عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت کا بدلہ لئے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔یہ بیعت انفرادی طور پر لی گئی اور اس بیعت میں عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے آپ ﷺ کے ہاتھ کے نیچے ہاتھ رکھ کر سہارا دیا اور آپ ﷺ نے تقریبا 1400 صحابہ کرا م سے بیعت لی۔ بیعتِ رضوان کیکر کے درخت کے نیچے لی گئی اس لئے بیعتِ رضوان کے بیعتِ شجرہ بھی کہا جاتا ہے۔قرآن مجید کی سورہ الفتح میں اس بیعت کا ذکر موجود ہے۔